برائے مہر بانی نوٹ فرمالیں یہ کورس صرف علماءکرام کے لیے خاص ہے،جن حضرات کے پاس شہادۃ العالمیہ کی سند ہے وہی حضرات اس کورس میں حصہ لے سکتے ہیں۔کسی ہھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے حضرات اس کورس کے لیے اپلائے کر سکتے ہیں۔اس کورس میں کوئی ہھی کسی قسم کی فیس نہیں ہے ،یہ بالکل مفت ہے۔
رجسٹرکریںمدارس کے اعدادوشمار کے حوالے سے، پاکستان میں مذہبی تعلیم کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ تقریباً 35 لاکھ طلباء پاکستان کے 35 ہزار مدارس میں داخلہ لیتے ہیں۔ مختصراً ہم سب جانتے ہیں کہ مدرسے کے طالب علم کے بارے میں لوگوں کے ذہن میں یہ خاکہ ابھرتا ہے ایک ناقابل برداشت، جاہل، فرقہ واریت میں ڈوبا داڑھی والا نوجوان جو اپنے اور اپنے اردگرد کے لوگوں کو دھماکے سے اڑا دینے پر کمربستہ ہے۔ یہ تصور کیونکر پیدا ہوا یہ ہمارے تعارف کا موضوع نہیں ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ ہم اس صورتحال میں کیا کر سکتے ہیں؟ ہم (یونیورسٹی کے اساتذہ) نے ان طالب علموں کے دماغ کو پاکستان کی بہتری کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہم نے ایک سالہ کمپیوٹر سافٹ وئیر کا پروگرام ترتیب دیا ہے، جس میں ایک سال کے اندر سافٹ ویئر بنانے سے متعلق ایک اچھا خاصہ مواد رکھا گیا ہے جسے پڑھنے کے بعد یہ طالب علم سافٹ ویئر انڈسٹری کے لیے کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں، اس پروگرام سے ممکنہ اغراض یہ ہیں: مدرسے کے طالب علموں کو معاشی طور پر مستحکم کرنا تاکہ وہ مساجد کی انتظامیہ کے رحم و کرم سے باہر نکلیں اور دین کی بات بغیر کسی معاشی دباؤ کے کر سکیں۔ مدرسے کے طلباء کو آئی ٹی کی مضبوط بنیاد مہیا کرنا، پرنٹنگ پریس کی ایجاد سے قبل قرآن کے نسخے ہاتھوں سے لکھے جاتے تھے، اب یہ عجائب گھروں میں ملتے ہیں اور ہر خاص و عام چھپے ہوئے قرآن سے ہی استفادہ کرتاہے، یہ صورتحال تیزی سے مزید بدل رہی ہے اور آئندہ لوگ قرآن موبائل فون اور ٹیبلیٹس پر پڑھیں گے۔ ہمارے علماء کو جدید ٹیکنالوجی سے فہم حاصل کرنا چاہیے تاکہ وہ قرآن اور حدیث کی ترویج و ترقی میں مثبت طریقے سے حصہ ڈال سکیں۔ سوشل میڈیا کا آج کے معاشرے میں جو کردار ہے اس سے ہر کوئی واقف ہے۔ ہمارے علماء کو سوشل میڈیا کا فقط استعمال نہیں آنا چاہیے بلکہ انہیں سوشل میڈیا کی ایجاد کو موثر ترویج دینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔